Maktaba Wahhabi

182 - 288
’’حارث بن حسان رضی اللہ عنہ نے شادی کی … اور وہ صحابی تھے … ان سے کہا گیا: ’’ أَتَخْرُجُ،وَإِنَّمَا بَنَیْتَ بِأَہْلِکَ فِيْ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃَ؟‘‘ ’’کیا آپ(باجماعت نمازِ فجر کے لیے)نکلتے ہیں اور آج شب ہی آپ نے اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کیا ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ وَاللّٰہِ! إِنِ امْرَأَۃٌ تَمْنَعُنِيْ مِنْ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ فِيْ جَمْعٍ لَامْرَأَۃُ سُوْئٍ ‘‘۔[1] ’’واللہ! مجھے فجر باجماعت نماز سے روکنے والی خاتون،تو یقینا بُری خاتون ہی ہے۔‘‘ اللہ اکبر! باجماعت نمازِ فجر کے لیے کس قدر اہتمام ہے! اور یہ اہتمام بھی ایسے موقع پر،جب کہ دین سے تعلّق کا دعویٰ کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد پٹڑی سے اتر جاتی ہے۔اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْنَا مِنْہُمْ۔آمِیْن یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔ ۶:باجماعت عشاء وفجر کی خاطر علاج چھوڑنا: امام ابن سعد نے ابن حرملہ کے حوالے سے حضرت سعید بن مسیَّب رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے،کہ: ’’بے شک ان کی آنکھ میں تکلیف ہوئی،تو ان سے کہا گیا: ’’ لَوْ خَرَجْتَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ! إِلَی الْعَقِیْقِ،[2] فَنَظَرْتَ إِلَی
Flag Counter