Maktaba Wahhabi

252 - 288
’’بلاشبہ وہ مریض اور خوف زدہ شخص کے علاوہ کسی کو باجماعت نماز چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔‘‘ رحمہ اللہ رحمہ اللہ:علامہ ابن قدامہ نے ان کے حوالے سے قلم بند کیا ہے: ’’ وَلَمْ یَکُنْ یُفَرِّقُ فِيْ وُجُوْبِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ بَیْنَ الْمُسَافِرِ وَالْمُقِیْمِ ‘‘۔[1] ’’وہ مسافر او رمقیم کے درمیان باجماعت نماز کے وجوب کے مسئلے میں فرق نہیں کرتے تھے۔‘‘ ج:امام حسن بصری [2]کی رائے: ’’ إِنْ مَنَعَتْہُ أُمُّہُ عَنِ الْعِشَائِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ شَفْقَۃً،لَمْ یُطِعْہَا‘‘۔[3] ’’اگر اس کی والدہ ازراہِ شفقت اسے باجماعت(نماز)عشاء سے روکے،تو وہ اس کی اطاعت نہ کرے۔‘‘ ’’ فَلْیُفْطِرْ،وَلَا قَضَائَ عَلَیْہِ،وَلَہُ أَجْرُ الصَّوْمِ،وَأَجْرُ الْبِرِّ‘‘۔ ’’وہ روزہ افطار کردے اور اس پر کوئی قضا نہیں اور اس کے لیے روزے
Flag Counter