ج:قاضی ابوشجاع اصبہانی [1] کا قول:
’’ وَصَلَاۃُ الْجَمَاعَۃِ سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ ‘‘۔[2]
’’باجماعت نماز سنّت مؤکَّدہ ہے۔‘‘
د:امام نووی [3] کی رائے:
امام رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’ اَلْجَمَاعَۃُ فَرْضُ عَیْنٍ فِيْ الْجُمْعَۃِ۔وَأَمَّا فِيْ غَیْرِہَا مِنَ الْمَکْتُوْبَاتِ فَفِیْہَا أَوْجُہٍ:اَ لْأَصَحُّ أَنَّہَا فَرْضُ کِفَایَۃٍ،وَالثَّانِيْ سُنَّۃٌ،وَالثَّالِثُ:فَرْضُ عَیْنٍ،قَالَہُ مِنْ أَصْحَابِنَا ابْنُ الْمُنْذِرِ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ۔وَقِیْلَ:’’ إِنَّہُ قَوْلُ الشَّافِعِیِّ۔رحمہم اللّٰه۔‘‘[4]
’’جمعہ کے لیے جماعت[فرضِ عین] ہے۔دیگر فرض نمازوں(کی جماعت کے حکم)کے بارے میں(مختلف)آراء ہیں۔سب سے صحیح بات یہ ہے،کہ بے شک وہ[فرضِ کفایہ] ہے۔دوسرا(قول یہ ہے،کہ
|