Maktaba Wahhabi

347 - 379
سے (دکھلاوے اور ریاکاری کے لیے نہیں) تو اس کے گزشتہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ، وَرَمَضَانُ إِلٰی رَمَضَانَ، مُکَفِّرَاتُ مَا بَیْنَہُنَّ، إِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ‘ ’’پانچوں نمازیں، جمعہ دوسرے جمعے تک اور رمضان دوسرے رمضان تک، ان گناہوں کا کفارہ ہیں جو ان کے درمیان ہوں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سےاجتناب کیا جائے۔‘‘[2] ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَہٗ سِتًّا مِّنْ شَوَّالٍ، کَانَ کَصِیَامِ الدَّہْرِ‘ ’’جس نے رمضان کے (فرضی) روزے رکھے اور اس کے بعد شوال میں چھ (نفلی) روزے رکھے، وہ شخص ایسے ہے جیسے وہ ہمیشہ روزے رکھنے والا ہے۔‘‘[3] اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان کے روزے اَلْحَسَنَۃُ بِعَشْرِأَمْثَالِھَا کے تحت تین سو (300)اور چھ روزے ساٹھ روزوں کے برابر شمار ہوں گے اور قمری سال کے تین سو ساٹھ (360) دن ہی ہوتے ہیں۔ یوں گویا ایک مسلمان صائم الدہر (ہمیشہ روزہ رکھنے والا) شمار ہوگا ۔ اس اعتبار سے شوال کے یہ چھ روزے، جن کو ’’شش عیدی‘‘ کہا جاتا
Flag Counter