Maktaba Wahhabi

331 - 379
شب براء ت میں عبادت؟ یہ بھی سوال ہو سکتا ہے کہ اگر اس رات میں مغفرت کا ثبوت ملتا ہے تو پھر اس میں خصوصی عبادت میں کیا حرج ہے؟ اس کے دو جواب ہیں: اولاً: اللہ تعالیٰ کی خصوصی بخشش کا ثبوت صرف پندرھویں شعبان کی رات کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہی خصوصی بخشش سوموار اور جمعرات کے دن بھی ہوتی ہے، جیسے پیچھے صحیح حدیث ذکر کی جاچکی ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندوں کو بخشنے کے لیے ہر رات پہلے آسمان پر نزول فرما کر ندا لگاتا ہے، اس لیے ایک مسلمان کو تو ہر رات ہی اللہ کی عبادت کے لیے اہتمام کرنا چاہیے، نہ کہ خصوصی طور پر صرف شعبان کی پندرھویں رات کو جس کا کوئی ثبوت بھی نہیں۔ ثانیاً: شعبان کی پندرھویں رات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خصوصی عبادت ثابت نہیں ہے اور جو روایات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے بیان کی جاتی ہیں، وہ سب من گھڑت اور موضوع ہیں جن کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے، لہٰذا اپنی طرف سے کسی دن یا رات یا کسی بھی وقت کو عبادت کے ساتھ خاص کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’لَا تَخْتَصُّوا لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ بِقِیَامٍ مِّنْ بَیْنِ اللَّیَالِي وَلَا تَخُصُّوا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِصِیَامٍ مِّنْ بَیْنِ الْأَیَّامِ إِلَّا أَنْ یَّکُونَ فِي صَوْمٍ یَصُومُہٗ أَحَدُکُمْ‘ ’’راتوں میں سے صرف جمعے کی رات کو قیام کے لیے اور دنوں میں سے صرف
Flag Counter