Maktaba Wahhabi

205 - 379
’’امام‘‘ اور ’’علیہ السلام‘‘ اسی طرح اہل سنت کی اکثریت حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بلا سوچے سمجھے ’’امام حسین علیہ السلام ‘‘ بولتی ہے، حالانکہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ’’امام‘‘ کا لفظ بولنا اور اسی طرح ’’ رضی اللہ عنہ ‘‘ کے بجائے ’’ علیہ السلام ‘‘کہنا بھی اہل سنت کا منہج نہیں ہے۔ اہل سنت کبھی ’’امام ابو بکر صدیق‘‘، ’’امام عمر‘‘ نہیں بولتے۔ اسی طرح ہم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے اسمائے گرامی کے بعد’’ رضی اللہ عنہ ‘‘ لکھتے اور بولتے ہیں۔ اور کبھی ’’ابو بکر صدیق علیہ السلام یا حضرت عمر علیہ السلام ‘‘ نہیں بولتے لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ’’ رضی اللہ عنہ ‘‘ کے بجائے ’’ علیہ السلام ‘‘ بولتے ہیں۔ کبھی اس پر بھی غور کیا کہ ایسا کیوں ہے؟ دراصل یہ رافضیت کا وہ اثر ہے جو غیر شعوری طور پر ہمارے اندر داخل ہو گیا ہے، اس لیے یاد رکھیے کہ چونکہ رافضیوں کا ایک بنیادی مسئلہ ’’امامت‘‘ کا بھی ہے اور امام ان کے نزدیک انبیاء کی طرح من جانب اللہ نامزد اورمعصوم ہوتا ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی ان کے بارہ اماموں میں سے ایک امام ہیں، اس لیے ان کے لیے ’’امام‘‘ کا لفظ بولتے ہیں اور اسی طرح ان کے لیے ’’ علیہ السلام ‘‘ لکھتے اور بولتے ہیں۔ ہم اہل سنت کے نزدیک وہ ایک صحابی ٔ رسول ہیں ’’امام معصوم‘‘ نہیں، نہ ہم رافضیوں کی امامت معصومہ کے قائل ہی ہیں، اس لیے ہمیں انھیں دیگر صحابۂ کرام کی طرح ’’سیدنا حسین رضی اللہ عنہ ‘‘ لکھنا اور بولنا چاہیے۔ ’’امام حسین علیہ السلام ‘‘ نہیں کیونکہ یہ رافضیوں کے معلوم عقائد اور مخصوص تکنیک کے غماز ہیں۔ یزید کے متعلق مولانا احمد رضا خاں کی صراحت مولانا احمد رضا خاں فاضل بریلوی، جو تکفیر مسلم میں نہایت بے باک مانے جاتے ہیں، یزید کے بارے میں یہ وضاحت فرمانے کے بعد کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ
Flag Counter