Maktaba Wahhabi

84 - 379
6 دین تو کامل ہے جس کا اعلان کردیا گیا ہے اورجس کا اعتراف غیروں کو بھی ہے، جیسے یہودیوں نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ تمھارا پیغمبر تو تمھیں پیشاب پاخانے تک کے آداب سکھاتا ہے، حضرت سلمان نے بڑے فخر سے اعتراف فرمایا کہ ہاں واقعی ایسا ہے اور ہمیں قضائے حاجت کے آداب بھی بتلائے گئے ہیں۔ ایسے کامل دین میں اپنے خیالِ فاسد، عقلِ ناقص اور ہوائے نفس سے دخل دینا اورنئے نئے اضافے تجویز کرنا اوران پر عمل کرنا کیا ایک مسلمان کے شایانِ شان ہے؟ 7 کیا کسی کی عقلِ فاسد اور فہمِ ناقص کو یہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ وحیٔ الٰہی، یعنی قرآن و حدیث کو نظر انداز کر کے حسن و قبح یا استحباب و افضلیت کا فیصلہ کرسکے؟ یقینا نہیں۔ لیکن ایک بدعتی ایسا کر رہا ہے اورنہایت دھڑلے سے کر رہا ہے۔کیا اس شوخ چشمانہ جسارت کا کوئی جواز ہے؟ روزِ محشر اہل بدعت کی محرومی یہ چند پہلو ایسے ہیں کہ ان پر سنجیدگی سے غوروفکر کیا جائے تو بدعت کی خطرناکیاں اورتباہیاں سامنے آجاتی ہیں۔ اسی لیے روزِ قیامت میدان حشر میں بدعتیوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت تو کجا، آپ کے قریب تک نہیں جانے دیا جائے گا، جیسے حدیث میں آتا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’إِنِّي فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ، مَنْ مَّرَّ عَلَيَّ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ یَظْمَأْ أَبَدًا، لَیَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُھُمْ وَیَعْرِفُونِي، ثُمَّ یُحَالُ بَیْنِي وَبَیْنَھُمْ‘ ’’میں (قیامت کے دن) حوض پر تمھارا پیش رو (پہلے جانے والا) ہوں گا، جو
Flag Counter