Maktaba Wahhabi

90 - 379
اسلام کو قیامت تک محفوظ رکھنا ہے، اس لیے اس نے اس کی حفاظت کا یہ انتظام فرمایا کہ ہر دور میں ایک جماعت حقہ کو قائم رکھا جو ایک طرف خالص اور بدعات کی آمیزش سے پاک اسلام کی حفاظت کرتی اور دوسری طرف اہل بدعت کی تحریفات و تلبیسات کا پردہ چاک کرتی چلی آرہی ہے۔ پہلے یہ کام ایک نیا نبی و رسول آکر کرتا تھا، وحی و رسالت کا سلسلہ منقطع ہونے کے بعد اللہ نے اس کا متبادل جماعت حقہ اور طائفۂ منصورہ کو بنایا ہوا ہے جواللہ کی مشیت سے ہر دور میں اور ہر جگہ قیامت تک موجود رہے گی، عَلٰی رَغْمِ أُنُوفِ الْمُبْتَدِعِینَ وَالْمُحَرِّفِینَ ۔ اہل بدعت کے استدلالات و مغالطات کا جائزہ (1)مَارَآہُ الْمُسْلِمُونَ حَسَناً… سے استدلال؟ اہل بدعت درج ذیل موقوف روایت سے استدلال کرتے ہیں: ’مَارَآہُ الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا، فَھُوَ عِنْدَ اللّٰہِ حَسَنٌ وَمَا رَآہُ الْمُسْلِمُونَ سَیِّئًا فَھُوَ عِنْدَ اللّٰہِ سَيِّ ئٌ‘ یہ اثر مسند احمد (379/1)اور دیگر بعض کتب میں ہے جس کی تفصیل شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی ’’الضعیفۃ‘‘ (17/2)میں اوران کے فاضل شاگرد شیخ سلیم الہلالی کی ’’البدعۃ‘‘ (ص: 57-52) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اس اثر (موقوف روایت) کا مطلب ہے کہ ’’جس عمل کو مسلمان حسن سمجھیں، وہ عنداللہ بھی حسن ہے اور جس عمل کو مسلمان برا سمجھیں، وہ اللہ کے ہاں بھی برا ہے۔‘‘ اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ حضرات کہتے ہیں کہ جس نئے عمل کو مسلمان اچھا
Flag Counter