Maktaba Wahhabi

361 - 379
شبینہ کا اہتمام رمضان المبارک کے آخری عشرے میں، بالخصوص اس کی طاق راتوں میں شبینے کا اہتمام بھی عام ہے۔ اس میں بعض جگہ تو ایک ہی حافظ صاحب ہوتے ہیں جو ایک ایک رات میں دس دس یا اس سے کم و بیش پارے پڑھتے ہیں، اس طرح زیادہ سے زیادہ تین راتوں میں قرآن مجید ختم کردیاجاتا ہے۔ ان صاحب کی رفتار بالعموم اتنی تیز اورالفاظ و حروف کی ادائیگی ایسی ہوتی ہے کہ یَعْلَمُونَ، تَعْلَمُونَ کے علاوہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ ظاہر بات ہے اس طرح قرآن کا پڑھنا سننا باعثِ اجر نہیں بلکہ موجبِ عتاب ہی ہوسکتا ہے۔ بعض جگہ مختلف حفاظ ہوتے ہیں جو ایک ایک یا دو دو پارے پڑھتے ہیں، ان کی قراء ت میں قدرے ٹھہراؤ اور سکون ہوتا ہے، اس لیے ان کا اندازِ قراء ت تو بالعموم قابل اعتراض نہیں ہوتا لیکن اس طرح اجتماعی طورپر شبینوں کا اہتمام ہمیں صحابہ و تابعین کے دور میں نہیں ملتا۔ گویا یہ بھی انفرادی عبادت ہے۔ ایک شخص قیام اللیل میں جتنی لمبی قراء ت کرنا چاہے کر سکتا ہے، مستحسن اور مسنون امر ہے۔ یا ویسے ہی زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھتا ہے (بشرطیکہ تجوید اور حسنِ صوت کا خیال رکھتا ہے) تو یہ بھی مستحسن ہے۔ لیکن شبینے کی صورت میں قرآن خوانی کا طریقہ سلف سے ثابت نہیں، اس لیے اس سے بھی اجتناب کی ضرورت ہے۔ سہ روزہ یا پانچ روزہ تراویح چند سالوں سے جلد سے جلد قرآن مجید ختم کرنے کا ایک اور سلسلہ شروع ہوا ہے جو کراچی میں عام ہوتا جارہا ہے اور وہ یہ کہ تراویح میں پورے مہینے کی بجائے چند روز میں قرآن مجید ختم کرنا۔ اس میں لوگ چند روز (تین یاپانچ دن) میں پورا قرآن مجید
Flag Counter