Maktaba Wahhabi

395 - 379
عید ’’غدیر خم‘‘ کا حکم 18 ذوالحجہ کے دن کو عید منانا، محفلیں لگانا، اس دن کے آنے کی خوشیاں منانا اور اس میں ثواب سمجھ کر غلاموں کو آزاد کرنا اور جانور ذبح کرنا بلا ریب بدعت اور باطل ہے اور جس چیز پر اس کی بنیاد ہے وہ بھی بلاشک باطل ہے۔ اس کی دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ہجری میں حجۃ الوداع سے واپسی کے موقع پر 18 ذوالحجہ کو ’’غدیر خم‘‘ کے مقام پر خطبہ دیا تھا جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کی وصیت کی تھی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس عید کی بدعت شروع کرنے والے اور اس دن کا اکرام و احترام کرنے والے شیعہ حضرات ہی تھے، وہ اس عید کو عیدالفطر اور عیدالاضحی سے زیادہ مقام دیتے ہیں اور اسے ’’عید اکبر‘‘ (دونوں عیدوں سے بڑی عید) کہتے ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اوقات کے لحاظ سے بدعات پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں: دوسری قسم ان میں سے ان بدعات کی ہے جو کسی واقعہ کے ساتھ خاص ہیں بایں طور پر کہ اس میں کوئی واقعہ پیش آیا ہو جس طرح باقی اوقات میں بھی واقعات پیش آتے ہیں لیکن انھیں یاد گار کے طور پر جشن کا موقع بنانا جائز نہیں ہوتا اور نہ سلف ہی ایسے موقعوں پر پیش آنے والے ایسے واقعات کو جشن کے طور پر مناتے تھے، جیسے 18 ذوالحجہ ہے کہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپسی پر ’’غدیر خم‘‘ کے مقام پر خطبہ دیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کی وصیت کی اور اہل بیت کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی جیسا کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم (حدیث: 2408) میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ لیکن بعض خواہش پرستوں نے اس اصل
Flag Counter