Maktaba Wahhabi

133 - 379
ملکوں کے تمام اہل شہر پر لازم ہوگا۔ 6 مصر اور حجاز جیسے دور دراز ملکوں کا مطلع ہندوپاک کے مطلع سے علیحدہ ہے۔ یہاں کی رؤیت ان ملکوں کے لیے اور ان ملکوں کی رؤیت یہاں والوں کے لیے ہر حالت میں لازم اور قابل قبول نہیں ہے، اس لیے کہ اُن میں اور ہندوپاک میں اتنی دوری ہے کہ عموماً ایک دن کا فرق ان میں واقع ہوجاتا ہے اور بعض اوقات اس سے بھی زیادہ۔ (جدید فقہی مسائل، جلد 1، ص: 94-89۔ تالیف: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (فاضل دیوبند) صدر مدرس دارالعلوم سبیل السلام، حیدرآباد دکن (بھارت) کیا رؤیت میں علم فلکیات سے مدد لینا اور ان کی رائے کو اہمیت دینا جائز ہے؟ جائز ہی نہیں بلکہ بعض اوقات ضروری ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ چاند کے اثبات کے لیے رؤیت (دیکھاجانا) ضروری ہے، اس کے بغیر چاند کا تحقق ممکن ہی نہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ رصد اور فلکیات کا جو علم ہے اور جو صدیوں کے تجربات و مشاہدات پر مبنی ہے، اسے سرے سے کوئی اہمیت ہی نہ دی جائے۔ بلکہ ہم جس طرح طلوع وغروبِ آفتاب، زوال اور طلوعِ فجر وغیرہ میں علم رصد پر اعتبار کرتے ہیں اور اسی علم کی بنیاد پر مذکورہ اوقات کا تعین کرتے اور انھیں تسلیم کرتے ہیں اور اس کی بنیاد پر دائمی اوقات نامے بنائے ہوئے ہیں۔ اسی طرح جب علم رصد کی رُو سے غروبِ شمس کے وقت چاند کی وِلادت ہی متحقق نہ ہو، تو یہ ممکن نہیں ہے کہ اس وقت چاند اُفق پر نظر آجائے۔
Flag Counter