Maktaba Wahhabi

141 - 379
ہو تو ضروری ہے کہ اس سے بعد والے ممالک میں بھی چاند نظر آئے گا، اس لیے کہ چاند سورج کے بعد غروب ہوتا ہے اور جیسے جیسے اس میں تاخیر ہوگی چاند سورج سے دور ہوتا چلا جائے گا اور زیادہ واضح اور ظاہر ہوتا چلا جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر بحرین میں چاند دیکھا گیا تو ان ممالک کے لوگوں پر بھی روزہ رکھنا واجب ہوجائے گا جو اس کے بعد جیسا کہ نجد، حجاز، مصر اور مغرب (مراکش وغیرہ) ہیں مگر جو ممالک بحرین سے پہلے واقع ہیں، مثلاً: ہندوستان، سندھ اور ماوراء النہر (روس کے بالائی علاقے) کے ممالک، ان ملکوں کے لوگوں پر روزہ واجب نہیں ہوگا۔‘‘ (فتاوی الصیام، ص: 72، طبع دار السلام) امام ابن تیمیہ کی رائے پر مبنی اس اقتباس میں مثال دے کر واضح کردیا گیا ہے کہ اس طرح کے ممالک کا مطلع ایک ہوسکتا ہے اور وہاں سب ممالک کسی ایک ملک کی رؤیت پر رمضان، شوال وغیرہ کا آغاز کرسکتے ہیں۔ رؤیت کے اثبات کے لیے کتنے گواہ ضروری ہیں؟ احادیث میں چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور چاند دیکھ کر ہی افطار، یعنی عید کرنے کا جو حکم ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا ہر ہر مسلمان کا دیکھنا ضروری ہے یا کتنے مسلمانوں کا دیکھنا کافی ہے؟ یہ بات تو واضح کی جاچکی ہے کہ جن ممالک کے مطالع ایک ہیں یا ان میں زیادہ فرق نہیں ہے، وہ ایک دوسرے کی رؤیت کی بنیاد پر رمضان وشوال وغیرہ کا آغاز کرسکتے ہیں۔
Flag Counter