Maktaba Wahhabi

144 - 379
نے لوگوں کو حکم دیا کہ روزے توڑلیں۔ اور حدیث کے ایک راوی خَلَف کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ آپ نے حکم فرمایا: ’’اگلے دن صبح کو (نماز عید کے لیے) عیدگاہ جائیں۔‘‘ یہ دونوں حدیثیں (2339,2338) سنن ابوداود کے اس باب میں موجود ہیں جس کا حوالہ پہلے گزرا ہے۔ پہلی حدیث میں دو گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنے کا حکم ہے اور دوسری حدیث میں دو گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنے کی عملی مثال ہے۔ پہلی حدیث میں حج کے ارکان کی ادائیگی، یعنی ذوالحجہ کے چاند کی صراحت ہے اور دوسری حدیث میں ہلالِ شوال کا ذکر ہے۔ ان دونوں حدیثوں سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے چاند کے علاوہ دیگر مہینوں کے اثبات کے لیے دو عادل مسلمان گواہوں کی گواہی ضروری ہے اور رمضان کے لیے ایک عادل مسلمان کی گواہی کافی ہے۔ عادل، جس کی گواہی معتبر ہے، کون ہے؟ عادل کا مطلب ہے کہ وہ مسلمان، متقی، احکام وفرائض اسلام کا پابند ہو اور کوئی واضح جرح اس پر ثابت نہ ہو۔ دوسری حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شوال کے چاند کی معتبر گواہی اگر تاخیر سے ملے تو روزے اسی وقت توڑدیے جائیں اور نمازِ عید کا وقت نکل چکا ہو تو نمازِ عید اگلے دن ادا کی جائے۔ اگر کسی ملک میں مطلع اکثر ابر آلود رہتا ہو تو …؟ 1979ء میں سنگاپور میں وہاں کی جمعیت دعوت اسلامی اور ایک دوسری تنظیم
Flag Counter