شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کے تمام اوامرو نواہی کی حفاظت کرنے اور تمام حقوق وفرائض کو ادا کرنے والا ہو۔ بعض نے کہا: حفیظ وہ جونواہی سے محفوظ رہنے والا اور ’’اواب‘‘ وہ جو اوامر کی پابندی کرنے اوراللہ کی طرف رجوع کرنے والاہے، بعض نے فرمایا کہ ’’اواب‘‘ کا تعلق دل سے ہے کہ وہ اپنے رب کی طرف باربار رجوع کرنے والا ہے۔ اور ’’حفیظ‘‘ کا تعلق عمل و کردار سے ہے، اور دل وعمل کی درستی ہی دین کا اصل مقصد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر اپنے بندوں کی اس صفت کا ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ اپنے اللہسے جنت خریدنے والے مؤمنوں کے اوصاف میں فرمایا: ﴿التَّآئِبُوْنَ الْعَابِدُوْنَ الْحَامِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرَّاکِعُوْنَ السَّاجِدُوْنَ الآمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاہُوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَالْحَافِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰہِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾(التوبہ:۱۱۲) ’’تو بہ کرنے والے، عبادت گزار ،اللہ کی تعریف کے گن گانے والے، روزے دار ، رکوع ،سجدہ کرنے والے،نیکی کا حکم دینے والے اور بدی سے روکنے والے اوراللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے، اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ان مؤمنوں کو بشارت دے دو۔‘‘ سورۃ الأحزاب (۳۵) میں بھی جن اوصاف کا تذکرہ ہوا ہے ان میں ایک یہ ہے: ﴿وَالْحَافِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَالْحَافِظَاتِ ﴾’’ کہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں‘‘ ۔ سورۃ المؤمنون میں فلاح وفوز سے ہمکنار ہونے والے ایمانداروں کے اوصاف میں بھی ایک وصف یہ بیان ہوا ہے کہ ﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَلیٰ صَلَوٰ تِہِمْ یُحَافِظُوْنَ﴾ (المؤمنون:۹) ’’وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں ‘‘اس لیے حفیظ وحافظ کا دائرہ تمام اوامر ونواہی پر محیط ہے۔’’اواب‘‘ میں اللہ کی طرف بہر نوع رجوع مراد ہے اور ’’حفیظ‘‘ میں اس تعلق کی محافظت کا اشارہ ہے کہ یہ پختہ ومستحکم رہے ٹوٹنے نہ پائے۔ |