Maktaba Wahhabi

106 - 190
لکھتے رہو۔ مگر یہ روایت سخت ضعیف ہے، کتاب العظمۃ (ص ۹۷۹ ج۳) میں یہ روایت عثمان بن مطر کی سند سے ہے جو ضعیف ہے، بلکہ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرمایا کہ وہ گھڑی ہوئی روایتیں ثقہ راویوں سے بیان کرتا ہے اور حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اسی بنا پر اسے الموضوعات (ص۲۲۹ج۳) میں ذکر کیا ہے۔ بلکہ یہ روایت صحیح حدیث کے بھی معارض ہے کہ جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے (۱) نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔ (۲) صدقۂ جاریہ (۳) اس کا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں۔ (مسلم رقم:۴۲۲۳) مگر اس میں قیامت تک فرشتوں کی تسبیحات کا ثواب انسان کے نامۂ اعمال میں لکھنے کا ذکر ہے، بلکہ یہ تو قرآن پاک کی اس آیت کے بھی منافی ہے کہ ﴿ وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَاسَعٰی ﴾ (سورۃ النجم:۳۹) کہ انسان کو اس کے عمل کا ہی بدلہ ملے گا۔
Flag Counter