Maktaba Wahhabi

344 - 545
ایک ربوبیت کے اندر شریک ہونے کی کوشش کرتاہے اور وہ ربوبیت عامّہ جو اللہ جل جلالہ نے تمام انسانیت کےلیے بغیر کسی تفریق کےرنگ اور نسل اور زبان اور علاقے کی تمیز کے جوربوبیت عامّہ انسانوں کے لیے عام کی ہے اورواضح کی ہے اس کے اندر انسان شریک ہونے کی کوشش کرتا ہے اس اعتبار سے سود کی حرمت کے اندر ایک طرف جہاں ظلم کا پہلو بہت زیادہ واضح ہے دوسری طرف ہم یہ دیکھتے ہیں کہ شرک کا پہلو جو ہے وہ بھی بہت واضح ہے لہٰذا جب ظلم اور شرک اس سود کے اندر شامل ہو جاتے ہیں تو پھر کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس کےلیے ایسا اسلوب ،ایسا اسٹائل اور ایسا انداز اختیار کیا جاتا جیسا انداز سورہ بقرہ کی ان آیات میں باقاعدہ اختیار کیا گیا اور فرمایا گیا کہ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ [1] ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیاہے اسے چھوڑ دواگرتم مؤمن ہو۔پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ سن لو اور اگر تم نے توبہ کرلی تو تمہارے اصل مال تمہارے لیے ہیں،نہ تم ظلم کروگے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔“ یہ﴿لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴾ غیرسودی معیشت کا جو امتیاز ہے جس کو قرآن مجید میں یہاں پر پیش کیا گیا کہ اسلامی معیشت اورربوبیت الٰہیہ اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ دنیا پر نہ تو کسی پر ظلم کیا جائے اور نہ کوئی اس ظلم کا شکار ہو یہی وجہ ہے کہ
Flag Counter