Maktaba Wahhabi

275 - 545
”میری اُمت میں ایسے لوگ پیداہوں گے جوزنا،ریشم،شراب اور باجے حلال ٹھہرائیں گے اور چند لوگ ایک پہاڑ کے پہلو میں اتریں گے شام کو ان کا چرواہا ان کے جانور لے کر ان کے پاس آئے گا اور ان کے پاس ایک فقیر آدمی حاجت وضرورت کےلیے آئے گا،وہ اسے کہیں گے ہمارے پاس کل آنا،رات کو اللہ جل جلالہ ان پر پہاڑ گرا کر انہیں تباہ کردے گا اور ان میں سے کچھ لوگوں کو بندر اور سور بنادےگا وہ قیامت تک اسی طرح رہیں گے۔“ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باجے گاجے حلال سمجھنے والے لوگ عذاب الٰہی میں گرفتار ہوں گے۔یہاں بندر اور سور کا بالخصوص ذکر کیا گیا ہے اوربندر حرص میں اَور سور بے حیائی میں ضرب المثل ہے یعنی اس حدیث سے ظاہر ہوا کہ مذکورہ صفات کے حاملین دنیادار،شہوت پرست اور حریص ولالچی ہونگے اور بے حیائی وبے غیرتی میں سور کی مثل ہونگے۔ 5۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنَّ اللّٰهَ حرَّم عَلَيْكُمُ الْخَمرَ وَالْمَيْسِرَ والكُوبةَ وَقَالَ كلُّ مسكرٍ حرامٌ))[1] ”یقیناً اللہ جل جلالہ نے تم پر شراب،جوا اورطبلہ حرام کیا ہے اور فرمایا ہرنشہ آور چیز حرام ہے۔“
Flag Counter