میرے صحابہ کو برا نہ کہو تم میں سے اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو ان کے 425 گرام صدقہ کئے ہوئے جو بلکہ اس کے نصف کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔
بلکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام البرقانی رحمہ اللہ کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ ایک روایت میں انفق مثل احد ذھباً کل یوم کے الفاظ ہیں کہ اگر کوئی ہر روز احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے تب بھی وہ 425 گرام یا اس سے نصف خرچ کرنے کے برابر نہیں ہو سکتا۔ (فتح الباری ص 34ج 7)، صحیح مسلم وغیرہ میں اسی روایت کے سبب بیان کا ذکر ہے کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ بن ولید اور حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف [1]کے مابین تلخی پیدا ہوئی تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی زبان سے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازیبہ کلمات نکل گئے۔ اس کی خبر آنحضرت صلی ا للہ علیہ وسلم کو ہوئی تو آپ نے فرمایا میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا مت کہو۔
قابل غور بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین فرق مراتب ایک مسلمہ حقیقت ہے فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہونے والے اور اس کے بعد مسلمان ہونے والے برابر نہیں، فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہونے والے بہرآئینہ افضل ہیں، اسی طرح فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہونے
|