Maktaba Wahhabi

58 - 116
تعالی یزیل ذلک من بینھم یوم القیامۃ (الغنیۃ ص 77ج 1) ’’ رہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے قتال کرنا تو اس کے متعلق امام احمد نے فرمایا ہے: کہ اس قتال سے اور باقی بھی ان کے مابین ہونے والے اختلافات اور نزاعات اور منافرات سے خاموشی اختیار کی جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز ان کے دلوں سے یہ خصومات نکال دے گا۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے ان کے مابین ہونے والے قتال کے بارے میں یہ بھی فرمایا ہے: کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ لڑنے والے حضرات ان سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا مطالبہ کرتے تھے اور قاتلین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ‘حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل تھے۔ ’’ فکل ذھب الی تاویل صحیح فأحسن أحوالنا الإمساک فی ذلک وردھم إلی اللّٰہ عزوجل وھو أحکم الحاکمین ‘‘ (أیضاً ) ’’ ان سب حضرات نے صحیح تاویل اختیار کی ہمارے لئے بہتر یہی ہے کہ ہم اس معاملے میں خاموش رہیں اور اسے اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیں وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت کاذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انتقال اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے اقدام صلح کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت صحیح ثابت ہے اور کوئی تھا ہی نہیں جو ان کے ساتھ اس بارے میں اختلاف کرتا۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ان تصریحات کے بعد اہل سنت کا موقف بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : ’’واتفق أھل السنۃ علی وجوب الکف عما شجر بینھم والإمساک عن مساویھم وإظھار فضائلھم ومحاسنھم وتسلیم امرھم إلی اللّٰہ عزوجل علی ماکان وجری من اختلاف علی وطلحۃ والزبیر وعائشۃ ومعاویۃ رضی اللّٰہ عنھم علی
Flag Counter