انہوں نے فرمایا: ’’اس کو وہ گھر دے دو ، میں نے بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ مَنْ أَخَذَ شِبْراً مِنَ الْأَرْضِ بِغَیْرِ حَقِّہِ طُوِّقَہُ فِيْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ اللّٰھُمَّ إِنْ کَانَتْ کَاذِبَۃً فَأَعْمِ بَصَرَھَا ، وَاجْعَلْ قَبْرَھَا فِيْ دَارِھَا۔‘‘
’’جس شخص نے کسی کی بالشت کے برابر جگہ ناحق حاصل کی ، تو روزِ قیامت اس کو اسی [ٹکڑہ زمین] کا سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا۔‘‘
’’اے اللہ!اگر یہ جھوٹی ہے، تو اس کی بینائی کو سلب کر لیجیے ، اور اس کے گھر میں ہی اس کی قبر بنائیے۔‘‘ [1]
راوی نے بیان کیا :’’ میں نے اس کو دیواروں کو چھوتے ہوئے اندھے پن میں دیکھا، اور وہ کہتی تھی: ’’مجھے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی بد دعا لگ گئی ۔‘‘
ایک دن وہ گھر میں چلتے ہوئے گھر میں موجود کنویں پر سے گزری ، تو اس میں گر پڑی ، اس طرح وہی کنواں اس کی قبر بنا۔‘‘ [2]
|