جھوٹے خواب کی خرابی سے زیادہ سنگین ہوتی ہے ، کیوں کہ بیداری میں جھوٹ قتل ، حد یا کسی کا مال چھیننے کے بارے میں گواہی ہو سکتا ہے ، لیکن اس کے باوجود جھوٹے خواب کی وعید اس سے زیادہ سخت ہے ،اس کی وجہ یہ ہے ، کہ اس میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو وہ دکھایا ، جو کہ [حقیقت میں ] اس نے دیکھا نہ تھا، اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ مخلوق پر بولنے سے زیادہ سنگین ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ یَقُوْلُ الْأَشْھَادُ ھٰٓؤْلَآئِ الَّذِیْنَ کَذَبُوْا عَلٰی رَبٍّھِمْ} [1]
[گواہی دینے والے کہیں گے :یہ وہ لوگ ہیں ، جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا۔]
ب: اس کے ذریعہ خالق ہونے کا دعوی:
اس سلسلے میں علامہ ابن ابی جمرہ نے تحریر کیا ہے: جھوٹے خواب والا اللہ جل جلالہ کی قدرت اور تخلیق میں تنازعہ کرتا ہے ، کیوں کہ وہ لسانِ حال سے دعویٰ کر رہا ہے ، کہ وہ خالق ہے اور اس نے ایسی چیز تخلیق کی ہے ، جو خلقِ الٰہی سے مشابہ ہے ، اور یہ بات فی نفسہ درست نہیں ۔ اس لیے اس کو سب سے ادنیٰ چیز تخلیق کرنے کے امتحان میں ڈالا گیا۔[2]
[کُلُّ مَنِ ادَّعٰی مَا لَیْسَ فِیْہِ کَذَّبَتْہُ شَوَاھِدُ الْاِمْتِحَانِ۔][3]
[ہر وہ شخص جو ایسی چیز کا دعویٰ کرے، جو اس میں نہ ہو، تو امتحان کے شواہد اس کی تکذیب کر دیں گے۔]
ج: نبوت پر جھوٹ :
اس بارے میں علامہ ابن ابی جمرہ نے تحریر کیا ہے: ’’ایسا شخص نبوت
|