Maktaba Wahhabi

102 - 190
’’ إِنَّ کِذْبًا عَلَيَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلَی أَحَدٍ۔ فَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔‘‘ [1] ’’بلاشبہ مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے کی طرح نہیں ہے ۔ جس نے مجھ پر عمداً جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے۔‘‘ شرح حدیث میں علامہ قرطبی نے تحریر کیا ہے: ’’یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ کی سزا زیادہ سخت ہے ، کیوں کہ ایساکرنے میں جھوٹ بولنے کے بارے میں دیدہ دلیری زیادہ ہے ، اور اس کا نقصان بھی زیادہ ہے ، کیوں کہ یہ درحقیقت اللہ تعالیٰ پر جھوٹ ، اپنی طرف سے شریعت سازی یا اپنی طرف سے اس میں تبدیلی کرنا ہے۔‘‘ [2] حافظ ابن حجر نے اس جھوٹ کی سنگینی کی حکمت بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کے بارے میں سختی کی حکمت واضح ہے ، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے باتیں نقل فرماتے ہیں ، تو اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹی بات کی نسبت کرنا ہے ، اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والے پر درج ذیل آیت میں شدید تنقید کی گئی ہے: {وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا أَوْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖ}[3] [اور اس سے بڑا ظالم کون ہے ، جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا ان کی آیات کو جھٹلائے؟] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر جھوٹ باندھنے والے کو کافر کے ہم پلہ کر دیا ہے۔ ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter