Maktaba Wahhabi

134 - 153
﴿وَ تَجْعَلُوْنَ رِزْقَکُمْ أَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ﴾(الواقعۃ) ’’ اور اس نعمت میں اپنا حصہ تم نے یہ رکھا ہے کہ اسے جھٹلاتے ہو۔‘‘ امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ وہ منازل کے متعلق یوں کہا کرتے تھے: ’’ فلاں اور فلاں منزل کی وجہ سے ہم پربارش کی گئی۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہَلْ تَدْرُوْنَ مَا ذَا قَالَ رَبُّکُمْ؟۔ قَالُوْا: اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ۔ قَالَ: قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِیْ مُؤمِنٌ بِیْ وَ کَافِرٌ؛ فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّٰہِ وَ رَحْمَتِہٖ؛ فَذٰلِکَ مُؤمِنٌ بِیْ کَافِرٌ بِالْکَوَاکِبِ۔ وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَ کَذَا؛ فَذَالِکَ کَافِرٌ بِیْ مُؤمِنٌ بِالْکَوَاکِبِ۔)) ’’کیا تمہیں پتہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کیا ارشاد فرمایا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: آج صبح میرے بہت سے بندے مومن ہوگئے اور بہت سے کافر۔ سو جس نے کہا کہ بارش اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اسکی رحمت سے ہوئی ہے وہ مجھ پر ایمان لایا اور ستاروں سے اس نے کفر کیا۔ اور جس نے کہا کہ یہ بارش فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے ہوئی ہے اس نے مجھ سے کفر کیا اور ستاروں پر ایمان لایا۔‘‘ [1]
Flag Counter