Maktaba Wahhabi

157 - 153
۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ۔))[متفق علیہ] ’’ جس نے کوئی ایسی چیز ایجاد کی جس پر ہماری شریعت کا حکم نہیں ؛ وہ مردود ہے۔‘‘ اور مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا مَا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ۔))[مسلم] ’’ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہماری شریعت کا حکم نہیں ؛ وہ مردود ہے۔‘‘ ۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَشَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا، وَکُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَکُلَّ بِدْعَۃٌ ضَلَالَۃٌ… اَوْ کَمَا قَالَ علیہ السلام: وَکُلَّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ۔)) ’’سب سے بری چیز نئی ایجادات ہیں،اور ہر نئی ایجاد بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، -اور فرمایا -:ہر گمراہی کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہے۔‘‘[مسلم] کیا بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ بھی ہے؟ بعض لوگوں نے بدعت کی تقسیم کچھ اس طرح کی ہے: ۱۔ بدعت حسنہ ۲۔بدعت سیئہ ایسا کرنے والا غلط کارو خطا کار ہے۔ یہ تقسیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے خلاف ہے: ((وَکُلُّ بِدْعَۃٌ ضَلَالَۃٌ۔)) ’’ اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بدعت پر گمراہی ہونے کا حکم لگایا ہے۔اوریہ انسان کہنا چاہتا ہے کہ ہر بدعت گمراہی نہیں ہے،بلکہ کچھ بدعات حسنہ[اچھی]بھی ہوتی ہیں۔ بدعات کے غلبہ و ظہور کے اسباب: جملہ اسباب میں سے چند ایک یہ ہیں: ۱۔ احکام دین سے جہالت۔
Flag Counter