Maktaba Wahhabi

130 - 153
اس کے ساتھ ہی اس انسان پر لازم ہوتا ہے کہ: ۱۔ وہ بد شگونی کے اثرات و نقصانات کو سمجھے۔ ۲۔ مجاہدہ نفس کرے[تاکہ اس قسم کے خیالات دل میں پیدا نہ ہوں]۔ ۳۔ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پرایمان مضبوط کرے۔ ۴۔ اللہ تعالیٰ کے متعلق اچھا گمان رکھے۔ ۵۔ کسی کام سے قبل استخارہ کرلیاکرے۔ ممنوعہ بد شگونی کی حدود کیا ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک بدشگونی وہ ہے جو: ۱۔ تمہیں کسی کام میں لگادے۔ ۲۔ یا پھر کسی کام سے روک دے۔[رواہ أحمد] نیک فال ؟ اس کا معنی:… وہ پاکیزہ کلمہ ہے جسے سن کر انسان کو خوشی محسوس ہو۔ اس کی مثال:…کوئی شخص سفر کا ارادہ کرے تو کسی کی آواز سنے ’’یا سالم ‘‘اے سلامتی والے، تو اس سے وہ بشارت پائے[اور نیک فال لے]۔ نیک فال کا حکم: ایسا کرنا جائز ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَ یُعْجِبُنِی الْفَالُ)) ’’ اور مجھے فال پسند ہے۔‘‘ بد شگونی اور نیک فال میں فرق: بدشگونی اللہ تعالیٰ کے ساتھ بدگمانی اور اس کی حق تلفی ہے۔ جس میں دل ایسی مخلوق کے ساتھ معلق ہوجاتا ہے جو نہ ہی نفع دے سکتی ہے اور نہ ہی نقصان۔ نیک فال:… اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان ہے، جو کسی بھی حاجت کو رد نہیں کرسکتا۔
Flag Counter