Maktaba Wahhabi

149 - 153
’’اگر وگر ‘‘کہنا اس کلمہ کے استعمال کے لیے تین احوال ہیں: ۱۔ جواز: جب لفظ ’’اگر‘‘ صرف اطلاع دینے کے لیے استعمال کیا جائے، مثلاً یوں کہا جائے: ’’اگر‘‘ آپ درس میں شریک ہوتے تو ضرور فائدہ اٹھاتے۔ اس کی مثال: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے ہی معلوم ہوتی تو میں ہدی(قربانی) ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا۔‘‘ ۲۔ مستحب: ’’جب لفظ ’’ اگر‘‘ خیر وبھلائی کی تمنا کے لیے استعمال کیا جائے۔ مثلاً یوں کہے:’’ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں صدقہ کرتا۔‘‘ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان مبارک ہے جو آپ نے چار آدمیوں کا قصہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ؛ ان میں سے ایک نے کہا تھا: ’’ اوراگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں آدمی کی طرح عمل کرتا۔‘‘ یعنی اس نے خیر اور بھلائی کی تمنا کی تھی۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ انسان اپنی نیت پر ہے ؛ اور ان دونوں کا اجر برابر ہے۔‘‘[رواہ أحمد و الترمذی] ۳۔ ممانعت: جب لفظ ’’اگر‘‘ ان تین صورتوں میں استعمال کیا جائے: ۱۔شریعت پر اعتراض:
Flag Counter