Maktaba Wahhabi

123 - 153
پس جو کوئی جادو کرے، یا سیکھے، یا پھر جادو پر راضی رہے، وہ کافر ہوجاتا ہے، اور ملت اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ جادو تڑوانے کاحکم: مراد یہ ہے کہ جادو کیے گئے انسان سے جادو ختم کروانے کے عملیات کروانا۔ ان کی دو اقسام ہیں: ۱۔ جادو کا توڑ اس جیسے جادو سے ہی کروانا۔[1] ایسا کرنا شیطانی عمل ہے اور حرام ہے۔ ۲۔ جادو کا توڑ شرعی دم اور جھاڑپھونک سے اور مباح دواؤں سے کروانا۔ ایسا کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ جادو کی اطلاع دینا اور اس سے ڈرانا: یہ واجب ہوتا ہے کہ جادو کے متعلق لوگوں کوبتایا جائے،اور اس کے خطرات سے آگاہ کیا جائے۔ اس لیے کہ یہ ذمہ داری بھی برائی کے انکار اورمسلمانوں کی خیر خواہی کے امور میں سے ہے۔ وہ نشانیاں جن کی وجہ سے کسی کے جادو گرہونے کا پتہ چل سکتا ہے: جب ان نشانیوں میں سے کوئی ایک نشانی پائی جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا انسان بغیر کسی معمولی شک و شبہ کے جادو گر ہے۔ ۱۔ جب معالج انسان سے اس کا اور اس کی والدہ کانام دریافت کرے۔ ۲۔ جب مریض کے آثار[مثلاً کپڑا، قمیص،رومال یا دیگر ایسی کوئی چیز]طلب کرے۔
Flag Counter