اس کا حکم:… ایسا کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ ایسا کرنے والے کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی۔
اس کی دلیل:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
((مَنْ اَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہُ عَنْ شَیْئٍ لَمْ تُقْبَلُ صَلَاتُہٗ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا)) [مسلم]
’’جو فال نکالنے والے کے پاس آیا اور اس سے کوئی چیز پوچھی، اس کی چالیس دن تک کی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘[1]
۲۔ جو کوئی ان کے پاس جائے، ان سے پوچھے اور پھر ان کی باتوں کی تصدیق کرے:
حکم:… ایسا کرنے والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب کا منکر ہے۔
اس کی دلیل:… نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ اَتٰی عَرَّافًا اَوْ کَاہِنًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ، فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔))[ابوداؤد، ترمذی، احمد / صحیح]۔
جو نجومی، کاہن اور فال گر کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی، تحقیق اس نے قرآن کا کفر کیا۔‘‘[2]
|