حَرَامًا." [1]
”مسلمان اپنی طے شدہ شرطوں کے پابند ہیں ماسوا ایسی شرط کے جو حرام کو حلال اور حلال کو حرام کردے۔“
((لَا ضَمَانَ عَليٰ مُؤْتَمَنٍ)) [2] ”جس کے پاس امانت رکھی جائے(ضائع ہونے کی صورت میں) وہ اس کا ذمہ دار نہیں ہے۔“
((لَاوَصِيَّةَ لِوَارِثٍ)) [3] ”وارث کیلئے وصیت نہیں ہے۔“
((لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ))[4]
”مسلمان آدمی کا مال اس کی خوش دلی کے بغیر حلال نہیں ہے۔“
(نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ)[5]
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا۔“ وغیرہ وغیرہ
اطاعت وفرمانبرداری کے اعتبار سے سنت نبویہ میں وارد اصول واحکام کی بھی وہی حیثیت ہے جو کتاب اللہ میں وارد اصول واحکام کی ہے ۔ارشاد ربانی ہے:
﴿وَما آتاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَما نَهاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾ [6]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ تمھیں دیں اسے لے لو اور جس سے منع کردیں اس سے باز رہو۔“
|