(اور اس کی دلیل یہ تھی کہ میں خود مجاہد ہوں اس جنگ میں شریک تھا میرا بھی اس میں حصہ ہے پتا نہیں تقسیم کے وقت یہ چادر مجھے ملے یا نہ ملے ابھی اسے رکھ لیتا ہوں بعد میں بتادونگا کوئی تاویل کرلوں گا لیکن بتانے کاموقع نہیں ملا،اب بتانے کا فائدہ بھی کیا ہوتا) یہ اجتماعی مال میں سے خیانت کا نتیجہ ہے،یہ کون ہے؟صحابی ہے اور اللہ کے پیغمبرعلیہ السلام کا خادم ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : ((لَا تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي أَوْ رَأَى مَنْ رَآنِي))[1]
”حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :اس مسلمان کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی، جس نے میرا دیدار کیا(صحابی رضی اللہ عنہ) یا میرے دیدار کرنے والے کا دیدار کیا(تابعی رحمۃ اللہ علیہ)۔“
لیکن دیکھیں خیانت نے جہاد جیسے عمل کو ضائع کردیا،میدان معرکہ میں اپنی جان پیش کرتا ہے شہید ہے اس کا اعزاز یہ ہے کہ:
عَنِالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (( لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللّٰهِ سِتُّ خِصَالٍ : يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ ، وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَيَأْمَنُ مِنْ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ ، وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ ، الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ، وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنْ الْحُورِ الْعِينِ
|