Maktaba Wahhabi

55 - 154
اس غلطی کو سبقت قلم اور کتابت کی غلطی قرار دے دیا۔ حالانکہ موصوف نے قرآن کریم میں ایک کھلی تحریف کا ارتکاب کیا ہے اور افسوس کہ جس سے انہیں رجوع اور توبہ کی توفیق بھی حاصل نہ ہو سکی اور تقلید جیسی بدعۃ ضلالۃ پر ڈٹے رہنے والے انسان کا اور تقلید کی وجہ سے صحیح احادیث کا انکار کرنے والے کا یہی انجام ہو گا۔ و ذلک جزاء الظالمین۔ دیوبندی علما اور عوام میں اکابر پرستی عام ہے اور وہ اپنے اکابرین کی شرکیہ عبارات، خلاف اسلام اور غلط عبارات کو بھی غلط ماننے کے لئے تیار نہیں ہوئے بلکہ ان کی غلط عبارات کی باطل تاویلات پیش کرتے ہیں اور یا پھر ان غلط عبارات ہی کو درست قرار دے ڈالتے ہیں۔ چاہیئے وہ کتنا بڑا کفر ہی لکھ گئے ہوں۔ قرآنی آیت میں تحریف کے باوجود بھی یہ اپنے حضرت جی کی غلطی کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ گھر کی گواہی مولانا عامر عثمانی دیوبندی نے اپنے رسالہ تجلی میں اس تحریر پر جو تبصرہ فرمایا ہے وہ انہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیں: ’’کتابت کی غلطی اس لئے نہیں کہی جا سکتی کہ حضرت شیخ الہند کا استدلال ہی اس ٹکڑے پر قائم ہے جو اضافہ شدہ ہے اور آیت کا اسی اضافہ شدہ شکل کا قرآن میں موجود ہونا وہ شدومد سے بیان فرما رہے ہیں۔ اولی الامر کے واجب الاتباع ہونے کا استنباط بھی اسی سے کر رہے ہیں اور حیرت در حیرت ہے کہ جس مقصد کے لئے یہ اصل آیت نازل ہوئی تھی ان کے اضافہ کردہ فقرے اور اس کے استدلال نے بالکل الٹ دیا ہے۔‘‘ (تجلی دیوبند نومبر۱۹۶۲ء صفحہ ۶۱۔۶۲۔ بحوالہ توضیح الکلام ص ۲۵۵ ج۱)۔
Flag Counter