Maktaba Wahhabi

72 - 154
’’میں سخت نادم ہوا اور مجھ سے بجز اس کے کچھ بن نہ پڑا کہ میں جھوٹ بولوں اور صریح جھوٹ میں نے اسی روز بولا تھا۔‘‘ (ارواح ثلاثہ ص ۳۹۰۔ حکایت نمبر ۳۹۱، و معارف الاکابرین ص۳۶۰) مولانا رشید احمد گنگوہی نے کہا: ’’جھوٹا ہوں۔‘‘ (مکاتیب رشیدیہ ص ۱۰، فضائل صدقات حصہ دوم ص ۵۵۶، امین اوکاڑوی کا تعاقب ص ۱۶، الحدیث ۲۲ ص۵۵)۔ موصوف کے مزید جھوٹ موصوف گستاخی والی عبارت سے قیل سوال نمبر (۱۸۵) کے تحت لکھا ہے: (۱۸۵) کسی غیر عورت سے بوس و کنار کر کے نماز پڑھ لے، سب کچھ معاف ہو جاتا ہے۔ (بخاری ص ۷۵، ج۱)۔ کیا آپ اپنی صاحبزادیوں کو اس پر عمل کرنے، کروانے کی اجازت دیتے ہیں۔ (تجلیات ص ۴۸۶، ج۵، مجموعہ رسائل ج۳ ص ۱۲۶) موصوف نے صحیح بخاری کی جس روایت کا حوالہ دیا ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت کا بوسہ لیا پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اپنی اس غلطی سے آگاہ کیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر (سورئہ ھود کی آیت ۱۱۴) نازل فرمائی: ’’دن کے دونوں کناروں اور رات کے اوقات میں بھی نماز پڑھا کرو۔ بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا ڈالتی ہیں۔‘‘ اس شخص نے عرض کیا کہ کیا یہ حکم خاص میرے لئے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجے فرمایا: میری تمام اُمت کے لئے ہے۔ (بخاری کتاب مواقیت الصلوٰۃ باب الصلوٰۃ کفارۃ ۵۲۶، ۴۶۸۷)۔ صحیح مسلم کی روایت میں یہ وضاحت بھی ہے کہ اس شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے کیونکہ نماز کا وقت ہو گیا اور اس شکص
Flag Counter