Maktaba Wahhabi

88 - 154
7 اس حدیث کے مرکزی راوی امام سفیان بن عیینہ سے رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع الیدین باسند صحیح ثابت ہے۔ (دیکھئے: سنن ترمذی جلد۲ صفحہ ۳۹۔ حدیث ۲۵۶۔ بتحقیق احمد شاکر رحمہ اللہ )۔ 8 امام حمیدی بھی رکوع سے پہلے اور بعد والے رفع الیدین کے قائل ہیں۔ (جزء رفع الیدین للبخاری) بلکہ وجوب کے قائل تھے۔ (الاستذکار لابن عبدالبر جلد۲ صفحہ ۱۲۶)۔ خلاصہ یہ ہے کہ مسند الحمیدی میں زہری عن سالم عن ابیہ والی روایت رفع الیدین کے اثباتت کے ساتھ ہے۔ نفی کے ساتھ نہیں ہے۔ لہٰذا نسخہ دیوبندیہ کی خودساختہ اور خانہ ساز عبارت موضوع و باطل ہے اور اسے پیش کرنا انتہائی ظلم، پرلے درجے کی خیانت اور سینہ زوری ہے۔ اس تحقیق کے بعد المستخرج لابی نعیم الاصبہانی (ج۲ ص۱۲) دیکھنے کا موقع ملا، وہاں بھی یہ روایت مسند حمیدی کی سند کے ساتھ منقول ہے جس میں اثبات رفع الیدین ہے، نفی نہیں۔ والحمد ﷲ۔ فوٹو اسٹیٹ آخر میں ملاحظہ فرمائیں۔ (نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین ص ۶۷ تا ۷۱ طبع مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد قابل غور باتیں 1 اس روایت میں تحریف کر کے اس کے معنی کو بالکل الٹ دیا گیا ہے اور یار لوگوں نے اسے ترک رفع الیدین کی دلیل بنا لیا ہے اور اس کے باقاعدہ حوالے دیئے جا رہے ہیں۔ 2 اس روایت میں حدثنا الحمیدی قال کے بعد حدثنا الزھری ہے حالانکہ امام حمیدی کی امام زھری سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ یہاں درمیان میں ثنا سفیان کا واسطہ تھا لیکن غلطی سے حدثنا سفیان کے الفاظ نقل نہیں کئے گئے اور مسند حمیدی کے اغلاط کا جو چارٹ تیار کیا گیا اس میں بھی اس غلطی کا تدارک نہیں کیا گیا ہے۔ اس روایت میں چونکہ تحریف کی گئی ہے اس
Flag Counter