Maktaba Wahhabi

89 - 154
لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے محقق سے ایسی فاحشہ غلطی کروا دی کہ جس سے اس روایت کی سند ہی مشکوک ہو گئی۔ لہٰذا اس سند سے یہ روایت ثابت نہیں ہوتی۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔ مولانا ابوخبیب ارشد صاحب لکھتے ہیں: ’’مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے۔ اس نے اپنے دست قدرت سے ایسا دیوبندی محدث سے تصرف کروایا کہ اس تحریف کے باوجود یہ دیابنہ کی دلیل نہ بن سکتی تھی۔ وہ یہ کہ امام حمیدی اور زھری کے درمیان امام سفیان کا واسطہ تھا جو گر گیا، جس کا معلق کتاب ’’الاعظمی‘‘ کو بھی بعد میں پتا چلا، کیونکہ کتاب کے آخر میں جو غلطیوں کا چارٹ ہے اس میں بھی اس غلطی کا ازالہ نہیں کیا گیا۔ الغرض اس روایت کو دیوبندی حضرات دلیل تو بناتے تھے مگر سفیان کے واسطہ کو سہواً گرا ہوا بتاتے تھ۔ نورالصباح ص ۵۹، جس پر محقق العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے تعاقب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حروف جوڑنے والے کی غلطی سے حدثنا سفیان کے الفاظ چھوٹ سکتے ہیں تو کاتب سے یہاں بعض الفاظ ذکر کرنے میں غلطی کرنا کیوں ناممکن ہے۔ (مسئلہ رفع الدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی جائزہ صفحہ ۲۵) اس اعتراض سے جان چھڑانے کی غرض سے جب دیوبندیوں نے مسند حمیدی کی دوبارہ اشاعت گوجرانوالہ سے کی تو امام سفیان کے واسطہ کو درمیان میں ڈال کر سند کی تصحیح کر دی گئی۔ انا ﷲ و انا الیہ راجعون۔ (گویا کہ مکتبہ حنفیہ کے ناشر نے تحریف در تحریف کا ارتکاب کیا)۔ تحقیق مزید:
Flag Counter