Maktaba Wahhabi

54 - 154
زبردست دلیل بھی تصور فرماتے تھے اسی لئے تو انہوں نے لکھا: عکس حالانکہ قرآن کریم کی سورۃ النساء کی یہ ایک ہی آیت ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْآ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلاً (النساء:۵۹) اس آیت میں اولو الامر کی اطاعت کا بھی حکم ہے لیکن اختلاف کی صورت میں صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کا حکم دیا گیا ہے اور یہاں اولو الامر کی اطاعت ختم ہو جاتی ہے۔ نیز اولو الامر کی اطاعت مشروط ہے جبکہ اللہ اور رسول کی اطاعت غیر مشروط ہے۔ علاوہ ازیں اولوالامر کی اطاعت عارضی ہے جبکہ اللہ اور رسول کی اطاعت مستقل ہے اور اس آیت پر پچھلے صفحات میں گفتگو کی گئی ہے۔ اس ایک آیت کو دو آیات باور کروانے کی کوشش کی جارہی ہے اور مولانا موصوف کے مریدین میں جو علماء ہیں وہ بھی اس قدر جامد مقلد تھے کہ کتاب کے مطالعہ کے باوجود بھی کسی عالم کو یہ جرأت نہیں نہ ہو سکی کہ وہ حضرت جی کو آگاہ فرماتے کہ حضرت قرآن میں اس طرح کی کوئی آیت ہی موجود نہیں ہے۔ لیکن یہ تقلید جامد کا اثر تھا کہ جس نے کسی مقلد کو بھی لب کشائی کی اجازت نہ دی۔ چنانچہ چالیس سال تک ان کی زندگی میں بھی یہی ہوا اور اب پوری ایک صدی کے بعد اہل حدیث کے آگاہ کرنے سے انہیں فکر لاحق ہو گئی کہ واقعی یہ تو انتہائی افسوسناک غلطی ہو گئی لیکن حضرت والا یہ غلطی نہیں کر سکتے بلکہ یہ ان کے قلم کی شرارت معلوم ہوتی ہے اور اس طرح اپنی پرانی عادت کے مطابق انہوں نے اپنے حضرت جی کو اس غلطی سے بری الذمہ قرار دیے دیا۔ اور
Flag Counter