Maktaba Wahhabi

148 - 154
دو زندگیاں اور دو موتیں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے: کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ کُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْـِــیــــیْکُمْ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ (البقرۃ:۲۸) ’’تم اللہ (کے ایک معبود ہونے) کا کیسے انکار کرتے ہو کہ تم مردہ تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں زندہ کیا۔ پھر وہ تمہیں موت دے گا اور پھر (قیامت کے دن) وہ تمہیں زندہ کرے گا اور پھر تم اُسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے۔‘‘ دوسرے مقام پر اِرشاد فرمایا: ثُمَّ اِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَـِــیّتُوْنَ ثُمَّ اِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ (المؤمنون:۱۵۔۱۶) ’’پھر یقینا تم اس کے بعد ضرور مرنے والے ہو اور پھر قیامت کے دن تم (زندہ کر کے) اٹھائے جاؤ گے۔‘‘ نیز ملاحظہ فرمائیں: سورۃ المؤمن آیت ۱۱۔ ثابت ہوا کہ ہر انسان کو دو زندگیاں اور دو موتیں ہی عنایت کی گئی ہیں اور ڈاکٹر موصوف نے بھی اس کا ذکر کیا ہے بلکہ ان لوگوں کا زبردست ردّ کیا ہے کہ جو بقول ان کے دو زندگیوں کے بعد تیسری زندگی کے قائل ہیں۔ اور ان پر کفر کے فتوے بھی داغے ہیں۔ لیکن پھر انتہائی تعجب کی بات ہے کہ موصوف اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے باوجود بھی خود تیسری زندگی کے قائل ہیں اور ان کا خیال ہے کہ مرنے کے بعد اگر نئے برزخی جسم کے ساتھ تیسری زندگی تسلیم کر لی جائے تو یہ بات بالکل درست ہے بلکہ قرآن و حدیث کے
Flag Counter