Maktaba Wahhabi

144 - 154
ماجہ ص۲۳۴، بیھقی ص۲۶۶ ج۹، المحلی لابن حزم ص۳ ج۶ اور شرح معانی الاثار ص۳۳۴ ج۲ وغیرہ میں صحیح مسلم کی سند سے مروی ہے۔ ان سب میں عمر ابن مسلم بن عمار کے آگے ابن اکیمۃ اللیچی کا واسطہ قطعا نہیں ہے۔ وجہ تحریف ترمذی مع تحفہ صفحہ۲۵۴ ج۱ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ایک حدیث مروی ہے جس سے فریق ثآنی ترک قراۃ خلف الامام کا استدلال کرتا ہے۔ (احسن الکلام ص ۲۷۸ ج۱) مگر اس کی سند میں ابن اکیمۃ اللیثی راوی ہے۔ صحیح مسلم میں تحریف اس ظرض سے کی گئی تاکہ ابن اکیمۃ اللیثی کو صحیح مسلم کا راوی باور کرایا جائے۔ اہل علم سے گزارش ہے کہ وہ حافظ ابن حجر کی تالیف ’’تہذیب التہذیب ۴۱۰ ج۷‘‘ کا مطالعہ کر لیں کہ انہوں نے اسے سنن اربعہ کا راوی تو بتا ہے مگر صحیح مسلم کا نہیں، اگر مذکورہ سند میں اس کا واسطہ ہوتا تو وہ اسے ذکر کرتے۔ علاوہ ازیں اگر سند میں اس کا واسطہ ہوتا تو عن عمارۃ بن اکیمۃ اللیثی یا عن ابن اکیمۃ اللیثی ہوتا مگر یہاں عن بن اکیمۃ اللیثی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریف کرنے والا جہاں خائن ہے وہاں اناڑی و جاہل بھی ہے۔ (تحفہ حنفیہ ص ۴۴، ۴۵، ۴۸، ۴۹)۔ مسند احمد میں تحریف حنفیہ نے مسند احمد کو حیدرآباد دکن سے شائع کیا تھا۔ حسب عادت ان لوگوں نے اس میں بھی تحریف کی اور بے لذت کی ہے۔ مثل معروف ہے کہ ’’چور چوری سے گیا مگر ھیراپھیری
Flag Counter