Maktaba Wahhabi

149 - 154
عین مطابق ہے۔ ڈاکٹر عثمانی تیسری زندگی کے قائل تھے؟ موصوف نے عذاب قبر کے ماننے والوں کو دو زندگیوں اور دو موتوں کا انکاری قرار دیا ہے لیکن آپ کو حیرت ہو گی کہ خود موصوف حقیقتاً دو زندگیوں اور دو موتوں کے انکاری اور تین زندگیوں اور تین موتوں کے قائل تھے۔ چنانچہ موصوف لکھتے ہیں: ’’اللہ کے فرمان سے معلوم ہوا کہ ہر مرنے والے کو قبر ملتی ہے چاہے اس کی لاش کو جلا کر خاک کر دیا جائے یا اس کی میت دندوں اور مچھلیوں کے پیٹ کی غذا بن جائے۔ یہی وہ اصلی قبر ہے جہاں روح کو دوسرے (برزخی) جسم میں ڈال کر قیامت تک رکھا جائے گا اور اسی پر راحت یا عذاب کا پورا دور گزرے گا۔ یہ معاملہ صرف مومنوں کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ کافر، مشرک، فاسق و فاجر، منافق ہر ایک کے ساتھ یہی ہو گا۔ قرآن و حدیث کا یہی فیصلہ ہے۔ (عذاب برزخ ص ۲) آگے لکھتے ہیں: (۱) روحوں کو جسم (برزخی) ملتا ہے اور روح اور اس جسم کے مجموعہ پر راحت و عذاب کا دور گزرتا ہے۔ (۲) اس مجموعہ (یعنی روح + جسم عبداللہ) کو قیامت تک باقی رکھا جائیگا اور اس پر سارے حالات قیامت تک گزریں گے۔ (۳) یہ ایسا جسم ہے کہ اگر اس کو نقصان پہنچایا جائے تو پھر بن جاتا ہے۔ (عذاب برزخ ص۶)
Flag Counter