Maktaba Wahhabi

18 - 154
لا جمع اللّٰه امتی علی ضلالۃ ابدا و ید اللّٰه الجماعۃ (المستدرک للحاکم ج۱ ص ۱۱۶ و قال الالبانی والحافظ زبیر علی زئی صحیح۔ مشکاۃ الرقم۱۷۳) اللہ تعالیٰ میری اُمت کو کبھی بھی گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور جماعت پر اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہے۔ اسی طرح کی ایک حدیث ترمذی کتاب الفتن میں بھی ہے: 4قیاس: قیاس اندازہ، اٹکل اور جانچ کو کہتے ہیں۔ قیاس کے لغوی معنی اندازہ کرنا، مطابق اور مساوی کرنا ہیں۔ فقہاء کی اصطلاح میں علت کو مدار بنا کر سابقہ فیصلہ اور نظیر کی روشنی میں نئے مسائل حل کرنے کو قیاس کہتے ہیں اس کی تعریف یہ ہے: تقدیر الفرع بالدلیل فی الحکم والعلۃ (نور الانوار مبحث القیاس ص ۲۲۴) حکم اور علت میں فرع (نیا مسئلہ) کو اصل سابق حکم کے مطابق کرنا۔ ذیل کی تعریف اس سے زیادہ واضح ہے: الحاق امر بامر فی الحکم الشرعی لاتحاد بینھما فی العلۃ (ایضاً) دو مسئلوں میں اتحاد و علت کی وجہ سے جو حکم ایک مسئلہ کا ہے وہی حکم دوسرے مسئلہ کا قرار دینا۔ (فقہ اسلامی کا تاریخی پس منظر ص ۱۲۴) اس تفصیل سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن و سنت (حدیث) ہی دراصل بنیادی ماخذ ہیں اور انہی پر دین اسلام کی بنیاد ہے۔ یہی شریعت اور صراط مستقیم ہے جبکہ اجماع اور قیاس وغیرہ اس کی فرع ہیں۔
Flag Counter