Maktaba Wahhabi

17 - 154
کرنے والا مومن نہیں ہے۔ اسی طرح ہدایت واضح ہو جانے کے بعد یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یا عمل کا علم ہونے کے بعد بھی کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر کمر بستہ ہو گا تو وہ پکا جہنمی ہے۔ لیکن فقہ حنفی کا حدیث کے متعلق کیا اصول ہے؟ اس اصول کو ہم اصولِ کرخی سے معلوم کرتے ہیں: ان کل خبر بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ او علی انہ معارض بمثلہ ثم صار الی دلیل اخر او ترجیح فیہ بما یحتج بہ اصحابنا من وجوہ الترجیح او یحمل علی التوفیق (اصول کرخی اصول ۲۹) بے شک ہر اس حدیث کو جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ) کے خلاف ہو گی منسوخ سمجھا جائے گا کہ یہ حدیث کسی دوسری حدیث کے خلاف ہے۔ پھر کسی اور دلیل کا تصور کیا جائے گا، پھر بعض وجوہ کی بناء پر اس حدیث کو ترجیح دی جائے گی جو حدیث کہ ہمارے اصحاب کی دلیل ہے۔ یا پھر یہ تصور کیا جائیگا کہ موافقت کی کوئی اور صورت ہو گی (جو ہمیں نہیں معلوم)‘‘ 3اجماع: اب اجماع اُمت کا مطلہ یہ ہے کہ کسی مسئلہ پر اُمت کے تمام علماء و فقہاء کا اتفاق ہو۔ صرف حنفی فقہاء کا اجماع و اتفاق مراد نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں بہت سے مسائل پر ان کا اتفاق و اتحاد ہوا تو یہ اجماع اُمت ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد اگرچہ اجماع و اتفاق کے دعوے تو بہت سے مسائل میں کئے گئے ہیں لیکن حقیقت میں ایسے اجماعی مسائل بہت کم ہیں۔ البتہ اگر اُمت کا کسی مسئلہ پر اجماع ثابت ہو جائے تو اس اجماع کا انکار بھی صحابہ کرام کے اجماع کے انکار کی طرح کفر ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے: جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter