Maktaba Wahhabi

151 - 154
اس وضاحت سے روزِ روشن کی واضح ہو گیا کہ موصوف تیسری زندگی کے قائل ہیں اور اعادئہ روح کے بھی۔ نئے جسم میں پہلی بار جب روح کو داخل کیا گیا تو وہ زندہ انسان بن گیا۔ اب عذاب کے نتیجے میں جب یہ جسم ریزہ ریزہ ہو گیا تو اسے دوبارہ بنا دیا گیا۔ اور پھر بار بار نئے جسم کی طرف اعادئہ روح ہوتا رہے گا اور یہ سلسلہ قیامت تک رہے گا۔ روح کے نئے جسم میں ڈالے جانے والے عقیدہ سے ہندوؤں کے عقیدئہ تناسخ کو بھی تقویت ملتی ہے۔ گویا موصوف ہندوؤں کے عقیدہ تناسخ کے بھی قائل تھے۔ حدیث قدسی میں آتا ہے کہ ’’جو شخص میرے کسی ولی سے دشمنی رکھتا ہے اسے میری طرف سے اعلانِ جنگ ہے۔‘‘ (بخاری)۔ موصوف محدثین کرام کے سخت دشمن تھے اور ان پر کفر کے فتوے لگانا ان کا روزمرہ کا معمول تھا۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف تیسری زندگی، اعادئہ روح اور ہندوؤں کے عقیدئہ تناسخ کے قائل ہو کر اس دنیا سے برزخ کی طرف رواں دواں ہوئے ہیں۔ ثابت ہوا کہ موصوف: (۱) تیسری زندگی کے قائل تھے۔ (۲) باربار اعادہ روح کے قائل تھے۔ (۳) ہندوؤں کے عقیدئہ تناسخ کے بھی قائل تھے۔ (۴) میت کے عذاب کے برخلاف وہ زندہ کے عذاب کے قائل تھے اور اس اصول کے مطابق وہ عذاب قبر کے انکاری تھے۔ برزخی قبر میں عذاب کے قائل تھے جبکہ برزخی قبر کا عقیدہ شیعوں کا ہے۔ تفصیل آگے آرہی ہے۔ (۵) موصوف تکفیری فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں یعنی مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔ تکفیر خارجی فرقہ کے متعلق تفصیل ہماری کتاب الدین الخالص جدید ایڈیشن میں ملاحظہ
Flag Counter