Maktaba Wahhabi

150 - 154
آگے مزید لکھتے ہیں: ’’ان ساری صحیح حدیثوں نے بتلا دیا کہ سچی بات تو یہ ہے کہ جو شخص بھی وفات پا جاتا ہے اس کو حسب حیثیت ایک برزخی جسم ملتا ہے جس میں اُس کی روح کو ڈال دیا جاتا ہے اور اس جسم اور روح کے مجموعہ پر سوال و جواب اور عذاب و ثواب کے سارے حالات گزرتے ہیں اور یہی اس کی اصل قبر بنتی ہے۔‘‘ (عذاب برزخ ص۶) (فوٹو عذاب برزخ ص۲، ۳،۶، ۹) موصوف کی وضاحت سے معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد ہر انسان کو ایک نیا جسم دیا جاتا ہے جسے موصوف برزخی جسم قرار دیتے ہیں۔ اور روح کو اس جسم میں ڈال دیا جاتا ہے اور پھر اس مکمل انسان کو قیامت تک راحت یا عذاب کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ عذاب کے نتیجے میں یہ جسم ریزہ ریزہ بھی ہو جاتا ہے اور پھر جب یہ جسم دوبارہ درست ہو جاتا ہے تو اس جسم میں دوبارہ روح کو ڈال دیا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بار بار اعادہ روح ہوتا رہتا ہے اور ثواب و عذاب کا یہ سلسلہ قیامت تک رہتا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جسم چاہے نیا ہو یا پرانا، برزخی ہو یا عنصری، اگر روح اس میں ڈال دی جائے تو یہ ایک زندہ انسان ہو جائے گا۔ اور مرنے والے کو یہ ایک کامل و مکمل زندگی حاصل ہو جائے گی اور جب قیامت آئے گی تو پھر نیا جسم فوت ہو جائے گا اور پرانا جسم دوبارہ زندہ ہو جائے گا۔ اور موصوف کی اس وضاحت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ موصوف میت (مردہ) کے عذاب کے قائل ہی نہیں ہیں بلکہ وہ زندہ کے عذاب کے قائل ہیں اور مرنے کے بعد ان کے بقول روح کو ایک نئے جسم کے ساتھ زندگی دی جاتی ہے۔
Flag Counter