Maktaba Wahhabi

127 - 154
عکس پس جب تھا ابی نماز پڑھاتا تھا ان کو بیس راتیں اور نہیں قنوت پڑھتا تھا مگر نصب باقی میں۔ ظاہر یہ ہے کہ نصف باقی ہے مراد درمیانی عشرہ ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ پہلے عشرہ میں قنوت نہ پڑھتا تھا اور دوسرے عشرے میں قنوت پڑھتا تھا۔ رہا تیسرا عشرہ تو اس میں مسجد میں آنے سے رک جاتا اور لوگوں سے الگ اپنے گھر ہی میں رہتا اور جب یہ عشرہ آتا تو مسجد میں نہ آتا اور گھر ہی میں نماز پڑھتا۔ تب لوگ کہتے تھے کہ ابی رضی اللہ عنہ بھاگ گیا۔ اس عبارت سے واضح ہے کہ مولانا نے دوسرے علماء کے خلاف نصف باقی سے بیس راتوں کا آخری نصف یعنی درمیانہ عشرہ مراد لیا ہے حالانکہ باقی علماء نے بالخصوص شوافع نے النصف الباقی سے رمضان کا آخری عشرہ مراد لیا ہے اور مولانا کا یہ مراد لینا تب صحیح ہو سکتا ہے جب لفظ عشرین لیلۃ کا ہو اگر لفظ عشرین رکعۃ کا ہو تو پھر اس کا نصف باقی تو آخری دس رکعتیں ہو گی نہ کہ رمضان کا درمیانہ عشرہ اور غالباً مولانا نے یہ توجیہ اس لئے کی ہے کہ شوافع کا مذہب ہے کہ قنوت الوتر رمضان کے نصف آخر کے ساتھ خاص ہے اور وہ لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔ اب اس توجیہ سے یہ حدیث ان کا مستدل نہیں بن سکے گی۔ بہرحال اس کی توجیہ کچھ بھی ہو۔ پھر یہ بات بھی زیر غور رہنی چاہئے کہ امام ابوداو‘د کی سنن کے نسخہ جات جو آپ کے شاگردوں نے آپ سے نقل کئے متعدد ہیں۔ جن میں سے زیادہ متعارف تین ہیں۔ ابوعلی لولوئی کا نسخہ جو ہمارے بلاد میں مطبوع ہے اور ابن داسہ رحمہ اللہ کا اور ابن الاعرابی رحمہ اللہ کا۔ ان نسخوں میں اختلافات ہیں کہیں اختلافات لفظی اور کہیں الفاظ کی کمی بیشی یا روایات کی کمی
Flag Counter