Maktaba Wahhabi

126 - 154
چلے جاتے اور اپنے گھر میں نماز پڑھتے اور لوگ یہ کہتے کہ ابی رضی اللہ عنہ بھاگ گئے‘‘ اس روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ابی بن کعب رضی اللہ عنہ لوگوں کو بیس راتوں تک نماز تراویح پڑھاتے اور جب آخری عشرہ آتا تو وہ گھر چلے جاتے اور اپنے گھر میں نمازِ تراویح ادا فرماتے۔ اس روایت میں ’’عشرین لیلۃ‘‘ یعنی ’’بیس راتوں‘‘ کا ذکر آیا ہے لیکن دیوبندی حضرات نے عشرین لیلۃ کو عشرین رکعۃ یعنی بیس رکعتیں کر دیا ہے۔ حالانکہ حدیث کا سیاق اس کا متحمل نہیں ہے۔ جناب الشیخ سلطان محمود رحمہ اللہ اس روایت کی وضاحت ان الفاظ میں فرماتے ہیں: چوتھی شہادت: روایت مذکورہ کے چوتھے جملے یعنی واذا کانت العشر الاواخر تخلف کا آغاز فائے تفریع و ترتب سے ہے اور ظاہر ہے کہ یہ جملہ دوسرے جملے یعنی فکان یصلی بھم عشرین لیلۃ پر مرتب ہے اور یہ ترتیب اس وقت صحیح ہو سکتی ہے جب اس جملہ میں لفظ لیلۃ ہی ہو اگر اس جملے میں لفظ رکعۃ ہو تو پھر ترتیب اور تفریع صحیح نہیں رہتے اور باوجود فائے تفریعیہ کے یہ عبارت بے جوڑ سی بن جاتی ہے۔ کما لا یخفی علی من لہ ادنی مما رسۃ بالعربیۃ پانچویں شہادت مولانا خلیل احمد صاحب حنفی سہارن پوری نے اپنی مشہور کتاب بذل المجہود فی حل ابی داو‘د میں اس حدیث کو جب بغرض شرح لکھا ہے تو لفظ لیلۃ ہی کو ذکر کیا ہے اور اس پر اپنی شرح کی بنیا رکھی ہے۔ ان کی عبارت یہ ہے:
Flag Counter