Maktaba Wahhabi

23 - 74
«وَاللّٰه مَا اَخَافُ عَلَیْکُمْ اَنْ تُشْرِکُوْا بَعْدِیْ وَلٰکِنِّیْ اَخَافُ عَلَیْکُمْ اَنْ تََنَافَسُوْا فِیْهَا» (بخاری۔حواله ایضاً) ترجمہ:’’خدا کی قسم!مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگ جاؤگے بلکہ میں تو اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا میں ہی دل نہ لگابیٹھو۔‘‘ ۳۔ اور ایک دفعہ یوں فرمایا: «اَنَّ لِکُلِّ اُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَ فِتْنَة ُ اُمَّتِی الْمَال» (ترمذی۔بحواله مشکوة۔ کتاب الرقاق ۔دوسری فصل) ترجمہ:’’ہرامت کی ایک آزمائش ہے او رمیری امت کی آزمائش مال ہے ۔‘‘ ۴۔ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک رات میں گھر سے نکلاتودیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے جارہے ہیں۔ چاندنی رات میں انہوں نے مجھے دیکھ کر پاس بلالیا ۔میں تھوڑی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتارہا ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ «اِنَّ الْمُکَثِّرِیْنَ هُمُ الْمُقِلُّوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ اِلَّا مَنْ اَعْطَاهُ اللّٰهُ خَیْرًا فَنَفَخَ فِیْهِ یَمِیْنَهُ وَشِمَالَهُ وَبَیْنَ یَدَیْهِ وَوَرَائِه وَعَمِلَ فِیْهِ خَیْرًا» (بخاری۔کتاب الرقاق ۔باب المکثرون) ترجمہ:’’بے شک قیامت کے دن بہت مال ودولت رکھنے والے ہی زیادہ نادار ہوں گے مگرجسے اللہ نے دولت دی تو اس نے اپنے دائیں سے بائیں سے آگے سے اور پیچھے سے ہرطرف سے دولت کو (اللہ کی راہ میں )لٹادیا اور اس مال سے بھلائی کمائی۔‘‘ ۵۔ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہا تھا ۔ جاتے جاتے جب احد پہاڑ نظرآیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور کہا :ابوذر !میں نے کہا ’’لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اگر اس پہاڑ برابرسونا میرے پاس ہو تو مجھے یہ اچھانہیں لگتا کہ تین دن تک میرے پاس اس میں سے ایک اشرفی بھی رہ جائے الایہ کہ مجھ پرکسی کا قرض ہو ۔میں اسے دائیں سے‘ بائیں سے‘ آگے سے‘ پیچھے سے ‘ ہرطرف سے بانٹ کرختم کردوں ۔‘‘پھرفرمایا’’قیامت کے دن بہت مالدارہی بہت نادارہوں گے مگر جس نے بائیں سے آگے سے پیچھے سے ہرطرح خرچ کیا (جوڑکرنہ رکھا )‘‘پھر فرمایا﴿وَقَلِیْلٌ مَّاهُمْ﴾یعنی ’’ایسے لوگ تھوڑے ہی ہوتے ہیں ۔‘‘ (بخاری ۔کتاب الرقاق باب …مِثْلَ اُحُدٍ ذَهَبًا)
Flag Counter