Maktaba Wahhabi

94 - 103
ہے،حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت ہی نہیں ۔یہ طبقہ [پرویزیت]بھی مرزائیوں کی طرح برِّ صغیر ہی کی پیدا وار ہے ۔ آج سے چودہ سو برس قبل نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فتنہ پَرور گروہ کے وجود میں آنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے فرمایا تھا : (( لاََأُلْفِیَنَّ أَحَدَکُمْ مُتِّکِئاً عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ یَأْتِیْہِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِيْ مِمَّا أَمَرْتُ بِہٖ أَوْ نَہَیْتُ عَنْہُ فَیَقُوْلُ : لاََ أَدْرِيْ ،مَا وَجَدْنَا فِيْ کِتَابِ اللّٰہِ اتَّبَعْنَاہُ )) ’’میں تم میں سے کسی آدمی کو اپنیمَسند پر ٹیک لگائے ہوئے ہرگز نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرا کوئی امر آئے جس کا میں نے حکم دیا ہو یا جس سے روکا ہو تو وہ [شخص ] کہے گا : میں نہیں جانتا [یعنی حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرے گا ] بس ہم جو قرآن میں پائیں گے اُسی کی اتبّاع کریں گے ‘‘ ۔[1] ایک دوسری حدیث میں ہے : ((أَلَا اِنِّيْ أُوْتِیْتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَہٗ مَعَہٗ اَلاََ یُوْشِکُ رَجُلٌ شَبْعَانٌ عَلٰـی أَرِیْکَتِہٖ فَیَقُوْلُ:عَلَیْکُمُ الْقُرْآنَ فَمَا وَجَدْتُمْ فِیْہِ مِنْ حَلَالٍ فَاَحِلُّوْہُ،وَمَا وَجَدْتُمْ فِیْہِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوْہُ،وَاِنَّمَا حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہ ِ صلی اللہ علیہ وسلم کَمَا حَرَّمَ اللّٰہُ …)) ’’ خبردار ! [ہوشیار رہو !] بے شک مجھے قرآن دیا گیا اور اس کے مثل [حدیث ] اس کے ساتھ ، عنقریب ایک آدمی شکم سیر ہوکر اپنی مَسند پر ٹیک لگائے ہوئے کہے گا : پس تم قرآن کو مضبوطی سے پکڑلو ، اس میں جو حلال ہو اسے حلال سمجھو، اور جو حرام ہو اسے حرام سمجھو ۔[خبردار! ] رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوحرام فرمایا ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کے حرام کیٔے ہوئے کی طرح ہی ہے… ۔‘‘[2]
Flag Counter