Maktaba Wahhabi

79 - 103
سورۂ نسآء کی آیت : ۱۴۲ میں ریاء کاری کو منافقین کی خصلت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے : {وَاِذَاقَامُوْآ اِلَٰی الصَّلٰـوۃِ قَامُوْا کُسَالٰــی یُرَآئُ وْنَ النَّاسَ وَلَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیْلاً علیہم السلام } ’’ جب یہ نماز کے لیٔے اٹھتے ہیں تو سُستی کے مارے ہوئے محض لوگوں کو دکھلانے کے لیٔے اٹھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کو کم ہی یاد کرتے ہیں ۔‘‘ سورۂ کہف کی آخری آیت:۱۱۰ میں فرمایا : {فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ أَحَداً علیہم السلام } ’’پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو، اُسے چاہیئے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ کرے ۔‘‘ کسی کے دکھلاوے کو عمل کرنا بھی اُسے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا ہے ، اِسی لیٔے امام ذہبی نے [کتاب الکبائر ] میں {وَلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ أَحَداً}کا ترجمہ یہ لکھا ہے : (أَيْ لَا یُرَائِيْ بِعَمَلِہٖ أَحَداً ) ’’ وہ اپنا عمل کسی کے دکھلاوے کے لیٔے نہ کرے ‘‘ ۔ اہل ِ شرک اور اہل ِ ریاء کے نیک اعمال کے ساتھ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کیا سلوک فرمائے گا ؟ اس سلسلہ میں سورۃ الفرقان: آیت : ۲۳ میں ارشاد ِ ربّانی ہے : {وَقَدِمْنَا اِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاہُ ھَبَآئً مَّنْثُوْراً علیہم السلام } ’’اور ہم اُن کے اعمال کی طرف متوجّہ ہوں گے اور ان کے سب کیٔے دھرے کو غبار کی طرح اڑا دیں گے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے تیسویں پارے کی سورۃ الماعون میں بھی ریاء کاری کی زبردست مذمت فرمائی اور اہل ِ ریاء کا انجام ویل و ہلاکت بتایا ہے اور{الَّذِیْنَ ہُمْ یُرَآئُ وْنَ}سے مراد وہی لوگ
Flag Counter