Maktaba Wahhabi

15 - 103
حضرت مریم علیہا السلام کی والدہ کا قصّہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اُن کی نذر اِن الفاظ میں ذکرفرمائی ہے : { رَبِّ اِنِّيْ نَذَرْتُ لَکَ مَا فِيْ بَطْنِيْ} ’’اے میرے پروردگار ! میں اس بچّے کو جو میرے پیٹ میں ہے ،تیری نذر کرتی ہوں ۔‘‘ سورۂ مریم، آیت :۲۶ میں خود اُن کی نذر اِن الفاظ میں بیان فرمائی ہے : { اِنِّيْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْماً} ’’ میں نے رب رحمٰن کے لیٔے روزے کی نذر مانی ہے ۔‘‘ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی نذر و نیاز ماننا جائز نہیں ہے ۔ نذر ِ اللہ اور نیاز ِحسین کہنے اور اس نام پر خیرات سمجھ کر بھکاریوں کو پیسے دینے والوں کو اپنی ادا پر غور کرنا چاہیئے۔ اب اگر مخلوق ِ الٰہی میں سے کسی غیرُ اللہ کے نام پر جانور ذبح کریں ، قبروں اور مزاروں پر چڑھاوے چڑھائیں اور غیرُ اللہ کے نام کی نذر و نیاز دیں تو ہمارا یہ فعل ،مالی عبادات میں کسی غیرُ اللہ کو اللہ تعالیٰ کا حصہ دار بنانا ہوگا جوکہ سراسر غیر اسلامی فعل ، عقیدئہ توحید کے منافی حرکت اور کھلاشرک ہے ۔ 3بدنی عبادات : عبادات کی اقسام میں سے تیسری قسم ہے ’’بدنی عبادات ‘‘جیسے نماز ِ پنجگانہ ، تہجّد اور دیگر نوافل ،ماہ ِ رمضان المبارک کے فرضی روز ے یا نفلی روزے اور حج وعُمرہ وغیرہ ۔ (۱)حج و عمرہ ایسی عظیم الشان عبادت ہے کہ اس میں مال خرچ ہوتا ہے ،اس لیٔے مالی عبادت بھی ہے ، ذکر و اذکار اور دعاؤں کے بکثرت مواقع ہونے کی وجہ سے یہ قولی عبادت بھی ہے ،اور سفر کی مشقّتوں کی بناء پر یہ بدنی عبادت بھی ہے ۔گویا حج مالی ،قولی اور بدنی ہر قسم کی عبادات کا مجموعہ ہے۔
Flag Counter