Maktaba Wahhabi

52 - 103
{ وَلَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ أَتٰی علیہم السلام } ’’جادُو گر جہاں بھی جائے فلاح نہیں پائے گا ۔‘‘ جادُو کی حقیقت اور اس کے اثر سے انکار کیسے کیا جاسکتا ہے جبکہ ان قرآنی تصریحات کے علاوہ خود رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایک مرتبہ جادُو کا اثر ہوگیا تھا ۔ صحیح بخاری شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (( أَنَّ النَّبِيَ صلی اللہ علیہ وسلم سُحِرَ حَتَّی أَنَّہٗ یُخَیَّلُ اِلَیْہِ أَنَّہٗ یَفْعَلُ الشَّيئِ وَمَا یَفْعَلُہٗ)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادُو کا اثر ہوگیا یہاں تک کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خیال فرماتے کہ کوئی کام کررہے ہیں حالانکہ ایسا نہ ہوتا ۔‘‘[1] اسی حدیث میں مذکور ہے کہ دو فرشتے آئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبردار کیا کہ لبید بن اعصم یہودی نے جادُو کیا ہے ۔کنگھی میں دھاگے کی گِرہیں لگائی ہیں ،اور اُسے خوشۂ کھجور کے خول میں بند کر کے ذروان نامی کنویں میں ڈال دیا ہے ۔[2] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہودیوں کے حلیف قبیلہ بنی زریق سے تعلّق رکھنے والے منافق لبید بن اعصم نے جادُو کیا تھا اور فرشتوں نے جب جگہ [بئر ذروان]بتائی تو وہاں سے کنگھی اورگِرہوں والا دھا گہ لایا گیا اور اُسے کھولا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحت یاب ہوگئے۔[3] کیا اس کے بعد بھی جادُو کی تاثیر یا وجود میں کوئی شک باقی رہ جاتا ہے ؟ جادُو کی مذمّت و سزا: جادُو کے تعویذ گنڈے کرنا کُفر اور کرنے والا کافر ہے ،ایسے شخص کی آخرت بالکل برباد ہوجاتی ہے جیسا کہ سورۂ بقرہ کی آیت :۱۰۲ میں ارشاد ِ الٰہی ہے :
Flag Counter