Maktaba Wahhabi

48 - 103
کج فطرت اور بَد خصلت گروہ نے کتنے ہی افراد ِ معاشرہ کو جزو ِ معطل بنا رکھا ہے ۔ آج کل جادُو کرنے والے ساحر تو عموماً مَرد ہی ہوتے ہیں مگر ان کے گاہکوں میں مَرد و زن سبھی شامل ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اُن میں عورتوں ہی کی اکثریّت ہوتی ہے ،معمولی معمولی باتوں پر گھروں کے گھر اجاڑ دئیے جاتے ہیں ،مثلاً : کسی نوجوان کی شادی گھر والوں نے برادری یا رشتہ داروں سے باہر کرنا چاہی تو وہ لوگ آڑے آئے جو اپنے گھر سے رشتہ دینے کے لیٔے آس لگائے بیٹھے تھے مگر ان کی بات نہ بن پڑی اور شادی باہر ہوگئی ،اب انہوں نے اپنی اس ناکامی کا بدلہ لینے کا ارادہ کرلیا اور سوچ لیا کہ چلو یہ شادی تو باہر کرہی چکے ہیں مگر ہم بھی انہیں سُکھ کی سانس نہیں لینے دیں گے ۔ کسی جادُو یا تعویذ گنڈہ کرنے والے کے پاس جا نکلے ،اسے فیس دی اور ایسا نسخہ تیار کروایا جس کے اثر سے نوبیاہتاجوڑے کی ہنستی کھیلتی زندگی میں یکا یک انقلاب آیا حتیٰ کہ روز کی لڑائی جھگڑا اور سر پھٹول اُن کی زندگی کا معمول بن گیا ،کبھی تو اسی حالت میں بسر ہوتی گئی اور کہیں جلد ہی طلاق کی نوبت آگئی ۔ کبھی معاملہ اس کے برعکس یوں ہوتا ہے کہ کسی سے لڑکی کا رشتہ مانگا انہوں نے کسی وجہ سے انکار کردیا ،اور اپنی بیٹی کی شادی کسی دوسری جگہ کردی۔ جن سے لڑکی والوں نے انکار کیا تھا ، وہ پیچ و تاب کھارہے ہیں ، اُن کے انکار کو اپنی عزّت کا مسئلہ بنا لیا ہے اور ساتھ ہی فی سبیل اللہ فساد کا ارادہ کرکے طے کرلیا کہ اگر یہ لڑکی ہمارے گھر کی بہو نہیں بن سکتی تو ہم بھی اسے کسی دوسرے گھر میں سکون سے جینے نہیں دیں گے ،کسی روسیاہ جادُو کرنے والے کو نذرانہ پیش کیا اور خوشیوں بھرے گھر کو سنسان اجاڑ کی شکل میں بدلنے یادنگے فساد کا اکھاڑہ بنانے کا سامان جادُو بھرے تعویذوں کی شکل میں لے آئے ۔ بنی آدم اور خَلق ِالٰہی کو تکلیف واذیّت پہنچانے کے کئی طریقے ایجاد ہوچکے ہیں ، اور یہ لوگ پینترے بدل بدل کر آتے ہیں ۔معروف محدّث و مؤرخ اور سر کردہ مفسِّر حافظ ابن ِ کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں سورۂ بقرۃ کی آیت :۱۰۲ کی تفسیر کے ضمن میں امام فخر الدین رازی ؒ کے حوالے
Flag Counter